اسلام آباد ہائی کورٹ کے باس جسٹس اطہر من اللہ نے لاپتہ افراد کی بازیابی کی درخواست کی۔ باس جسٹس اطہر من اللہ نے تبصرہ کیا ہے کہ عدال...
اسلام آباد ہائی کورٹ کے باس جسٹس
اطہر من اللہ نے لاپتہ افراد کی بازیابی کی درخواست کی۔
باس جسٹس اطہر من اللہ نے تبصرہ کیا
ہے کہ عدالتی درخواست پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں وزیراعظم کو عدالت کی نظر میں
پیش ہونا چاہیے۔
لاپتہ افراد سے متعلق آگاہی کے دوران
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ معاملے کی
حقیقت یہ ہے کہ کوئی کچھ نہیں کر رہا، اس وقت کتنے رہائشی غائب ہیں۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ
رپورٹ کے مطابق 8400 افراد میں سے 600 ابھی تک غیر حاضر ہیں اور بہت سے لوگ اس
صورتحال میں دوگنا حصہ لے رہے ہیں۔
عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے
ڈپٹی اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ کس وجہ سے ایسے لاتعداد پولیس افسران کو بھرتی کیا
گیا ہے، پھر ان کا کیا کام؟فرحت اللہ بابر عدالت کو بتائیں کہ ایسے لاتعداد افراد
مل گئے، ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ انہیں کس نے حاصل کیا۔ .
عدالت نے فرحت اللہ بابر کو بتایا کہ
آپ کی انتظامیہ میں ایسے ہی افراد کی پرورش ہوئی، پھر آپ نے کیا کیا؟
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس 9 ستمبر تک نمٹا دیا۔
کوئی تبصرے نہیں